صلاح مشورہ

مشورہ محدودعقل اور محدود سوچ کو لامحدود بنانے کا اہم راستہ ہے۔

* * * * *

مشورے جتنی امیر کوئی ریاست نہیں اور اس جیسی طاقتور کوئی فوج نہیں ۔

* * * * *

جب صحابہ کرام کی تعریف کی جاتی ہے توکہا جاتا ہے کہ ”اُن کے کام باہمی مشورے سے کئے جاتے تھے“۔ اُن کی دیگر صفات سے نہیں بلکہ باہمی مشورے کے وسیلے سے یاد کیا جاتا ہے۔

* * * * *

عقلمند سے چند قدم بڑھ کر عقلمند وہ شخص ہے جو دوسروں کی عقل اور سوچ کی قدر بھی کرتا ہے۔

* * * * *

خیالات کا زنگ دور کرنے کے لیے سب سے موثر اور اکثیر شے صلاح مشورہ ہے۔

اگر ایک عقل سے دو عقلیں بہتر ہوتی ہیں تو سینکڑوں عقلیں یقینا ایک عقل سے بہتر ہوں گی۔ تو گویا باہمی مشورہ اِس عقلوں کے یکجا ہونے کا نام ہے۔

* * * * *

وہ لوگ جو اپنی عقل پر بھروسہ کرتے ہوئے دوسروں کے خیالات کی طرف توجہ نہیں دیتے وہ خواہ غیر معمولی ذہانت کے مالک ہی کیوں نہ ہوں ‘ بے عقل سمجھے جاتے ہیں کیونکہ وہ مشورے کو ترک کر دیتے ہیں جو کہ استدلال کو اہم گہرائی مہیا کرتا ہے۔