انحراف

آج تک ہم نے ایک”مہ لقا سلطان“ کی خاطرباد بان کھول کر کتنے گمنام لوگوں کا پیچھا کیا ہے۔ مگر نہ ہمیں سودائے عشق کے باعث صحرا میں بھٹکتی لیلیٰ مل سکی‘ اور نہ ہی ہم اس ساحل پر واپس ہی پہنچ سکے جہاں سے چلے تھے۔۔۔

* * * * *

ایک معاشرہ جب اپنی روحانی جڑوں سے دور ہو جاتا ہے تو اُس کا زاویہءنگاہ تبدیل ہو جاتا ہے اور اقدار کے اُصول بھی مکمل طور پر تہس نہس ہو جاتے ہیں ۔ ایسے معاشرے میں جہاد کوبغاوت‘ اورظلم کو انصاف کا نام دیا جاتا ہے۔ تاریخ پر لعنتیں بھیجی جاتی ہیں ‘ مرّوجہ قابلِ نفرت اشیاءکو تعریفوں کے پل باندھ کر آسمان پر چڑھا دیا جاتا ہے‘ ادب کو نفرت سے دیکھا جاتا ہے‘ بے حیائی کی تعریف کی جاتی ہے‘عصمت انتقام پر ختم ہوتی ہے‘بے شرمی طبعی سمجھی جاتی ہے‘ قوم اور ماضی سے لوگوں کے رشتوں کو عامیانہ طریق سے بدنام کیا جاتاہے‘ جڑوں کی غیرموجودگی کو اور وہ لوگ جن کی جڑیں ہی نہیں ہوتیں اُنہیں بڑے آرام سے آسمان پر چڑھا دیا جاتا ہے۔

* * * * *

مخالف جنس کے افراد کے ساتھ اُٹھنے بیٹھنے کی عادت اور ہر وقت اُنہیں کے ساتھ رہنے کی آرزو یا توکسی کمزوری کا نتیجہ ہوتی ہے اور کسی فطری نقص کو ظاہر کرتی ہے یا پھر اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اس شخص میں دوسری جنس کی مخصوص خاصیتیں پائی جاتی ہیں ۔