صاحبِ یقین ایک ہی مرتبہ دھوکا کھاتا ہے

ہر عظیم آئیڈیل اور بلند منصوبہ منظم سوچ اور ایک صحتمند پلان کی شکل میں وجود میں آتا ہے۔ اپنے طرفدارحاصل کرتاہے اور دن میں کئی بار متعلقہ افراد کی قسمت پر مُسکرا نے والے ایک محراب کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔جن منصوبوں یا مسئلوں کو یہ حمائیت اور طریقہ کار حاصل نہ ہو سکے وہ پیدائش سے پہلے ہی مر جاتے ہیں ۔

* * * * *

کسی منصوبے یا دعوے کا وجود یا عدم وجود‘ اُس کا منظم طور پر چلتے رہنا یا بدنظمی کے باعث تتّر بتّر ہو جانا بعض عناصر پر منحصر ہے جن کی بنیاد کسی صورت میں بھی ایسے سہاروں ‘ قوّتوں ‘ اور غیر یقینی محرکات پر نہیں رکھنی چاہئیے جو ہمارے اپنے ہاتھ میں نہ ہوں ۔جو لوگ اپنے آئیدیلوں کی تکمیل کے لیے ایسے سہاروں پر اعتماد کرتے ہیں وہ ہمیشہ دھوکا کھاتے ہیں ۔ اپنا مستقبل اِن سہاروں پر کھڑا کرنے والے ہمیشہ اپنی ہی بنا کر پیش کی گئی اشیاءکے ملبے تلے آ کر کچلے جانے کے بعد ہمیشہ کے لیے غائب ہو چکے ہیں ۔

* * * * *

کسی مسئلے میں آئیڈیل کی عظمت کے نہایت اہم عناصر‘ سوچ اور پلان کا ٹھوس ہونا اور مسئلے کے نمائندوں کا اخلاص اور دل لگا کر مسئلے کی پیروی کرناہیں ۔دراصل ہر مجوزہ کام کی ضرورت کی وجوہات کا انتخاب اور اِس سے متوقع نتائج کے حساب سے اُس کام کا عملاََ ممکن ہونا بھی اُسی نسبت سے اہم ہوتا ہے۔جس کام کے متوقع نتائج کا پہلے سے تجربہ نہ کیا جا چکا ہو ‘ اور جس کے ضروری ہونے کی وجوہات کی تائید متعلقہ اعلیٰ حکّام سے حاصل نہ کی گئی ہو ‘ اُس کے لیے کمر بستہ لوگ نہ صرف اُن پر اعتماد کرنے والوں کو دھوکے میں رکھ کر اُن کی مایوسی کا باعث بنتے ہیں بلکہ خود بھی قابلِ افسوس حالات سے دوچار ہوتے ہیں ۔

* * * * *

حق کی جستجو بھی حق پر ہی مبنی ہونی چاہیے اور حق کی تحقیق بھی سب سے زیادہ برحق ذرایع سے کی جانی چاہیے۔حق کو ایسی آب و ہوا میں تلاش کرناجہاں حق کی سوچ کے بارے میں کسی کو علم ہی نہ ہو‘بے پرواہی ہے۔ اور باطل وجوہات کے تاریک ماحول میں اس کا پیچھا کرنا اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔

* * * * *

مثبت اشیاءکی بنیاد منفی سوچ اور منفی نظام پر نہیں رکھی جا سکتی۔منفی اشیاءکے درمیان مثبت کا مقام بالکل ایسا ہی ہو جیسے کوئی گھومتے دروازوں کے درمیانی خلاءمیں چلنے کی کوشش کرے۔ چلتے ہوئے انسان کی چال رکنی نہیں چاہیے بلکہ اُسے رکاوٹ کو پار کرکے چلتے رہنا چاہیے اور ٹکراﺅ تو ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔

* * * * *

قائم رہنے والی حقیقتیں وقتی اور تغیّر پذپر اشیاءسے نہیں باندھی جا سکتیں ۔ایک تیرتے جزیرے پر نہایت حیاتی قسم کے اداروں کی تعمیر ایسی ہی ہے جیسے کسی ایسے ادارے سے پلو باندھ کر ملازمت کرتے رہنا جس کی باگ ڈور ہمیشہ بدلتی طاقتوں کے ہاتھوں میں ہو۔