عظیم ترین انسانوں کا عقیدہ

میری زندگی کے وہ مقاصد جن کے حصول سے میں کسی حالت میں باز نہیں رہ سکتا یہ ہیں : اللہ کی خاطر انسانیت کی خدمت کرنے کے اپنے آئیڈیل کو نفسانی اور جسمانی آرزﺅں سے بلند رکھنا‘ اُسے تمام بشری خواہشات اور ہر قسم کی طلب پر ترجیح دینا‘ حقیقت کو پانے کے بعد اُسے جاننا اور پھر اِس حد اپنے تک عہد کا پکا ہوناکہ اپنے عزیزوں اور قلبی تعلقات سے منسلک رشتہ داروں کو بھی قربان کرنے سے دریغ نہ کرنا‘ اپنے بلند آئیڈیل کی خاطر سب سے ناقابلِ برداشت حوادث کا بھی سامنا کرتے ہوئے آئندہ آنے والی نسلوں کی خوشحالی کی راہیں کھولنا‘ اپنے آپ کو مادی اور معنوی تمام لذتوں سے بچا کر اپنی زندگی کو دوسروں کی خوشیوں کے لیے صرف کرنا ‘” خدمت میں آگے‘ اجرت لینے میں پیچھے کی صفوں میں جگہ لینا“ کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے عہدے اورمنصب کی جنگ سے اور سنہری موقعوں کے جنون سے دور رہنا ۔

* * * * *

جس طرح عمل اور حرکت کے معاملے میں پیش پیش رہنے والے لوگ اپنے مقام کے اعتبار سے اپنی ہر اچھی عادت اور خصلت کو بعد میں آنے والے لوگوں کواپنی رضا سے منتقل کرتے ہیں اُسی طرح پیشرووں کا ہر نا مناسب حال اور طرزِ عمل بھی بعد میں آنے والے لوگوں کو اُن کی اصلیت سے دور لے جا سکتا ہے‘ اُنہیں ایک ذلیل روح اور ولایتی نقال میں تبدیل کر سکتا ہے۔