خفگی نہیں ‘برداشت

جب ماحول پر ابھی اچھا خاصا اندھیرا ہی چھایا ہوتا ہے اُس وقت ہر طرف اللہ تعالیٰ کے پیغامات پہنچانے والے تم ہو ۔ قدرناشناس لوگوں کو اِس بات کا پتہ نہ بھی ہومگر زمین و آسمان دونوں تو اِس کے شاہد ہیں ۔خبردار! اصولوں سے ناواقف لوگوں کودیکھ کرتم ملامت کرنے والے نہ بن جانا! تمہاری خدمات کی تعریف خلقِ خدا نہ بھی کرے مگر حق تعالیٰ تو جانتا ہی ہے نا!

* * * * *

تم نے اخلاق کے مطالبات پورے کر دیئے اور اب تمہارا اِردگِرد کا ماحول ایک لالہ زار کی طرح ہے۔۔۔۔ تمہارے ماحول میں پھلنے پھولنے والے گلاب اِس قدر زیادہ تعداد میں ہوتے ہوئے بھی تم پانچ سات کانٹوں کی شکایت کیوں کرتے خاص طور پر جب یہ بدنصیبی پھُلواریوں کی دیکھ بھال میں کی گئی کسی غلطی یا کمی کے ردِعمل کا نتیجہ ہو تو!؟

* * * * *

ایک دل جس نے اپنے آپ کو حق تعالیٰ سے جوڑ رکھا ہو اُس کے لیے آخرت کی راہ میں کی گئی خدمات کا بدلہ دنیا میں مانگنا آداب کی خلاق ورزی نہیں تو اور کیا ہے؟ اور پھر دنیا اور اِس میں رہنے والی ہر چیز تو فانی ہے جبکہ آخرت‘ جس کی خوبصورتی اور احتشام سے عقل دنگ رہ جاتی ہے‘ کیا وہ باقی نہیں ہے؟ اگر یہ بات ہے تو پھر حق کی راہ میں کی گئی جدوجہد کا بدلہ مانگنے سے باز آ جا! آخرت اور بعد کی دنیا ہزارہا دنیاﺅں سے بہتر ہے۔

* * * * *

اگر عوام اپنی توجہ تمہاری طرف مبذول رکھتے ہیں ‘ خواہ وہ کتنا ہی جائز کیوں نہ ہو ‘ تم اِسے اپنی بڑائی کی علامت ہوئے حُسنِ ظن کے باعث ذہن میں آنے والے بلند مقامات کے لیے کمربستہ نہ ہو جانا۔ خاص کر دوسروں کو اپنے آپ سے گھٹیاسمجھنے کی بے ادبانہ حرکت کا ارتکاب ہر گز نہ کر بیٹھنا! کیونکہ حق تعالیٰ کے نزدیک انسان کی قدروقیمت کا انحصار روح کی پاکیزگی اور دل کی عظمت پر ہوتا ہے۔ جسمانیت کو قیمتی سمجھتے ہوئے گوشت اور ہڈیوں کے بوجھ تلے رہ کر کچلا جانا کتنی اذیت ناک بد قسمتی ہے۔۔!

* * * * *

بڑوں کے لیے احساسِ حرمت ایک بنیادی بات ہی سہی مگر یہ ضروری ہے کہ اِسے خود طلب نہ کیا جائے۔ اگر تمہارے مانگے یا امید رکھے بغیر دوسرے لوگ خود بخود تمہاری عزت کرتے ہیں تو اِس میں کوئی حرج نہیں ۔ اِس کے مقابلے میں اِس بات کی آرزو کرنا اور پھر دوسروں کے پیچھے پڑے رہنا ایک ایسے محبوب کی طرح ہو گا جس سے کبھی وصال نہ ہو سکے۔ یہ حرکت انسان کو غربت اور اضطراب میں پھنسا کرچھوڑ دیتی ہے۔

* * * * *

عوام کا تمہیں بڑا سمجھنے اور لوگوں کی نظروں میں تمہیں بڑا کر کے دکھانے پر تمہیں بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔ عوام کی ایسی تو جہ آسمانوں کے اُس طرف حُسنِ قبول کا ایک عکس ہونے کے اعتبار سے اگر مقبول بھی سمجھی جائے پھر بھی یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی آرزوکی جائے۔اگر یہ انسان کو تھوڑی سی مدت کے لیے خوش بھی کر دے تو اُسے اکثر اوقات رُلاتی اور کراہنے پرمجبور کر دیتی ہے۔تمہیں چاہیے کہ اِس طرح کی آئی گئی نوازشوں سے دھوکا کھا کر اپنے دل کوآزردہ نہ کرو۔

* * * * *

کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ تمہاری خدمات جس قدر بڑھ کروسیع علاقے میں پھیلیں گی اُسی لحاظ سے تمہیں اپنے دشمنوں اور اپنے علاقے کے لوگوں کے سامنے امتحان سے گزرنا پڑے گا۔؟ ذرا سوچو! تمہارے جن دوستوں میں سے ہر ایک حق تعالیٰ کے ہاتھوں میں امتحان کے ایک عنصر کی طرح استعمال کیا جائے گا اُن کے ساتھ فیاضانہ سلوک کیِا کرو!

* * * * *

خبردار اپنی قوم کی خاطر کی ہوئی خدمات‘ اور اپنے ماتحتوں کے ساتھ کی ہوئی نیکیوں کو اُن کے منہ پرمار کر اپنے داردگرد کے لوگوں کو اپنے آپ سے بیزار نہ کرنا! یہ نہ بھولنا کہ جو کچھ تم نے کیا وہ تمہارا فرض ہے اور تم اُسے کرنے کے لیے جوابدہ اور ذمہ دار بھی ہو!

* * * * *

جو کتابیں تم نے پڑھی ہیں ‘ وہ موضوعات جن کے بارے میں تم نے سوچ بچار کر کے اُن کا تجزیہ کیا ہے‘ اور حق کی راہ میں پھولے ہوئے سانس سے جو جہاد کئے ہیں اِن سب کی نسبت سے اگر تم انکساری کی حدود میں نہیں رہتے‘ اور قہر و کرم کو ایک ہی چیز سمجھتے ہو تو یہ سوچ کر کانپ اٹھو کہ ہر بڑا کام کرتے وقت خُودی کے خونخوار پنجوں میں کچل دئیے جاﺅ گے!

* * * * *

خبردار ! میرے سامنے اپنی خدمات کی بڑائی اور بڑی بڑی قربانیوں کے متعلق کبھی بات چیت نہ شروع کر بیٹھنا ! اگر مجھے کچھ بتانا چاہتے ہو تو میری درخواست ہے کہ مجھے یہ بتاﺅ آیا تم اپنی کاروائیوں کو سرکاری مال کی طرح سرِ بازار لا کر وقت یہ دیکھ سکتے ہو کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کی مہربانیوں میں سے ایک مہربانی ہے جو تمہارے دوستوں کی کوششوں سے معرضِ وجود میں آئی ہے۔ یا یہ کہ خدمت کا وقت آنے پر تم اگلی صفوں میں اور اجرت لینے کے لیے پچھلی صفوں میں کھڑے ہو سکتے ہو! اِن باتوں کا ذکر کرو تاکہ تمہاری شیریں زبان میرے دل کو آباد کر دے۔

* * * * *

”میرا علم‘ میری عزت‘ میری شہرت“ جیسے الفاظ استعمال کر کے اپنی خودسری کے گیت گا گا کر اپنے دشمنوں کو خوش اور دوستوں کو دلگیر نہ کرو ! اگر تم میں استعداد ہے تو اِسے یوں استعمال کرو کہ یہ اگلے جہان میں تمہارے لیے سنبل پیدا کرے‘ بارآور ہو سکے ! اگر تمہاری زندگی کی کوئی قابلِ ذکر داستانیں ہیں تو انہیں ملائکہ کے ابدی نغموں کی شکل میں استعمال ہونے کے لیے رہنے دو۔

Pin It
  • Created on .
حقِ اشاعت © 2024 فتح اللہ گولن کی ويب سائٹ. تمام حقوق محفوظ ہیں۔
fgulen.com یہ فتح اللہ گولن. کی سرکاری ويب سائٹ ہے۔