طمع

طمع ایک ایسا جال ہے جو شیر کو چوہا بنا دیتا ہے۔جو بھی اس جال میں پھنس جاتا ہے وہ اس سے چھوٹ نہیں سکتا۔

* * * * *

طمع ایک ایسا دیو ہے جو سب سے طاقتور جوانوں کی پیٹھ بھی زمین سے لگا سکتا ہے۔

* * * * *

جس شخص کوئی کو طمع نہیں ہوتا ایک وقت آتا ہے کہ دوسرے لوگ اُس کاطمع کرنے لگ جاتے ہیں ۔

* * * * *

حاسدوں کا حسد اور طمع کاروں کا طمع دنیاوی جہنم ہیں ۔

* * * * *

طمع کاری انسان کی گردن میں غلامی کا طوق ہوتی ہے۔

* * * * *

ضرورت حیا کی حس کو کپڑے کے کیڑے کی طرح کھا جاتی ہے‘خاص طور پر جب اسے طمع کی مدد بھی حاصل ہو تو۔۔۔۔!

* * * * *

انسان جس چیز کی ہوس میں پڑ جائے اُسی کے بازوﺅں میں جان دے دیتا ہے۔