توحید اور عشقِ الہٰی

دِل کی بات زبان پر لانے والے کو نہ دیکھو‘ اُس سے وہ بات کہلوانے والے کو دیکھو اور یہی کہو کہ”اُس سے یہ بات اللہ تعا لیٰ نے کہلوائی ہے ۔“یوں سوچنے سے انسان غلطی بھی نہیں کرتا اور ایسی سوچ خطرے سے پاک بھی ہوتی ہے۔

* * * * *

اپنی ضرورت کو اللہ تعالیٰ سے مانگنے والا کبھی محروم نہیں رہتا۔

* * * * *

اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنے والا ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔وہ اگر مر کر اوجھل بھی ہو جائے تو بھی زندہ سمجھا جائے گا کیوں کہ اُس کا رشتہ حق تعالیٰ سے قائم ہے۔

* * * * *

عشقِ الہٰی کی سب سے عمدہ شکل وہ انسان ہوتا ہے جو ایک طرف سے اللہ کے دبدبے(مہابت اُللہ) اور دوسری طرف سے اللہ کے خوف(مخالفت اُللہ) سے گھرا ہوا ہو۔

* * * * *

اللہ تعالیٰ کا ہمیں اپنی ذات سے محبت کرنے کا امکان عطا کرنا ہمارے لئے کتنا عظیم انعام ہے۔۔۔

* * * * *

ہزاروں تجربوں سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جب بھی یہ کہا جاتا ہے کہ”فلاں محرکات سے ہدف تک پہنچا جاتا ہے“ تو کچھ ہی عرصے میں وہ محرکات تہس نہس ہو جاتے ہیں ۔ ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم اپنی جان کو دانتوں میں دبا کر اللہ کے بھروسے پر کام کرتے چلے جائیں ۔

* * * * *

جسے تم جہنم تک پہنچانا چاہتے ہو اگر وہ تمہاری پہنچ سے باہر ہو تو ایک وقت آئے گا جب قدرت خودہی اُس سے بدلہ لے لے گی۔