وعدہ

ہزار بار وعدہ کرنے کی بجائے ایک مرتبہ وعدہ نبھا دینا بہتر ہے۔

* * * * *

کیے ہوئے وعدے پر قائم رہنا انسان ہونے اور انسانی اقدار کے بارے میں خبردار ہونے کا تقاضا ہے۔

* * * * *

چلتی پھرتی زمین میں کچھ پیدا نہیں ہوتا‘ چلتے پھرتے انسان سے خیر کی توقع نہیں کی جاتی۔

* * * * *

وعدہ وفا کرنے کے احساس کا سرچشمہ ایمان ہے اور وعدے سے پھر جانے کا سرچشمہ نفاق ہے۔

انسانوں میں ایک قسم کے انسان ایسے بھی ہوتے ہیں جو زندگی بھر اپنے ضمیر کے مطابق یہی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ اُنہوں نے جو معاہدے کئے ہوئے ہیں اُنہیں نبھا ڈالیں ۔ ایک اور قسم ایسے لوگوں کی ہے جو زندگی ایسے معاہدوں سے بالکل بے خبری میں گزار دیتے ہیں ۔ تو جناب یہی وہ نقطہ ہے جہاں مومن منافق سے الگ ہو جاتا ہے۔

* * * * *

یہ نہ کہو کہ کسی نے وعدہ کر کے پورا نہیں کیا!بلکہ اُس بات کے متعلق سوچو جس کا وعدہ کر کے کسی نے اُسے پورا نہیں کیا!کسی کے بارے میں یہ کہہ کر اُسے بدنام نہ کرو کہ اُس میں انسانیت نہیں ہے! یہ یاد کرو کہ تم خود انسانیت کی سطح پر پہنچ سکنے کے کتنے مواقع ہاتھ سے گنوا چکے ہو!