حکمت کے زاویہءنگاہ سے مطبوعات

میڈیا قوم کے احساسات کا ترجمان‘ عوام کا رہبر اوراُن کے افکار کا ناشر یعنی لوگوں کی سوچ اور افکار کا نشر کرنے والا ہوتاہے۔ ظلم و استبداد کرنے والے نظاموں میں میڈیا ہمیشہ یا تو قید میں بند رہا ہے اور یا خوشامدی کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔

* * * * *

ہر لکھاری کو چاہیے کہ وہ اپنے الفاظ اور طرزِ عمل میں با ادب اور دل اور قلم میں صاف ستھرا رہے۔ بصورتِ دیگر وہ یقینا کسی موہوم سے فائدے کی خاطر باعثِ ضرر ہو سکتا ہے۔ ۔۔۔

* * * * *

وہ قومیں جن کے اہلِ قلم(مصنف اور مﺅلف) اپنی مرضی کے مطابق قومی احساسات اور قومی سوچ سے مطابقت رکھنے والے مضامین تحریر نہیں کر سکتے وہ قلم کاروں سے زیادہ”اسارتِ بابل“ کی تصویر ہوتی ہیں اور اُسی کی نمائندگی کرتی ہیں ۔ میڈیا چونکہ ایک ایسا ادارہ ہے جس کے دروازے موزوں یا غیر موزوں ‘ ہر قسم کے افکار کے اظہار کے لیے کھلے ہوتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس میں قوم اور قومی روح کے مطابق نظم و ضبط قائم کیا جائے۔

* * * * *

اخبارات اور ٹیلی وژن دونوں میں لوگوں کی ذاتی ہوا و ہوس کی خدمت گزاری سے سختی سے گریز کرنا چاہیے۔ ان کا واحدمقصد صرف اور صرف قوم کی رہنمائی ہونا چاہیے۔

* * * * *

ایسے بے شمار انسانوں کی کھوپڑیوں کی ہڈیاں گلنے سڑنے کے لیے قبرستانوں میں پڑی ہیں جو ظلم و استبداد اور سنسرشپ کے باعث ایسی ان گنت کتابیں اپنے ساتھ لے گئے جنہیں وہ اپنی زندگی میں احاطہءتحریر میں نہ لا سکے۔