معیار کی خرابی

گزشتہ زمانے سے آج تک ہمیں تمام تر بُرائیاں دکھا کربُروں اور بُرائیوں کو قبول کرنے پر مجبودر کیا جاتا رہا ہے۔ یہاں تک کہ اِنہیں اہونِ شرّ(بُرائیوں میں سب سے اچھی بُرائی) کا نام دے کر ہم سے اِن کی تعریف بھی کرائی جاتی رہی ہے۔ بالکل یوں جیسے ضرب المثل ہے:”بے دین کو دیکھ کر بے ایمان کو دعا بھیجنا“۔۔۔ یہ غدّارانہ سوچ خواہ کسی بھی ملعون سسٹم کی پیداوار ہو اس اضافیت کو ہمارے اعتقادات‘ ہماری تاریخی سوچ‘ اور ہمارے رسم و رواج کے نام سے ایک حقیقت کی طرح قبول کر لینا اور پھر اِسے ایک معیار بنا لینا بس اور کچھ نہیں ‘لازوال تنزل اور اعلیٰ خوبیوں کے نقصان کو قبول کر لینے کے مترادف ہے ۔

Pin It
  • Created on .
حقِ اشاعت © 2024 فتح اللہ گولن کی ويب سائٹ. تمام حقوق محفوظ ہیں۔
fgulen.com یہ فتح اللہ گولن. کی سرکاری ويب سائٹ ہے۔