عبادت

عبادت انسان کی طرف سے ایک نہایت معصوم طریقے سے اِس بات کا اظہار کرنے کا نام ہے کہ اللہ( جل جلالہ‘) معبود ہے اور انسان اُس کا غلام ہے۔ عبادت میں انسان کے طرزِ عمل کا وہ نظام شامل ہے جو ایک حقیقی غلام کو اپنے حقیقی معبود کے ساتھ خالق اور مخلوق کے رشتے میں رہتے ہوئے اپنانا چاہیے۔

* * * * *

عبادت اس شکریے کا نام ہے جو انسان اپنے وجود‘ اپنی زندگی‘ شعور‘ اِدراک اور ایمان جیسی نعمتوں کے عوض اِن تمام نعمتوں ہی کی زبان سے ادا کرتا ہے۔ عبادت نہ کرنا اگر مکمل اندھا پن نہ بھی ہو تو بھی متعلقہ شخص کے بدتر ین نمک حرام ہونے میں کوئی شبہہ نہیں چھوڑتا۔

* * * * *

عبادت دنیا اور عقبیٰ کی سعادتوں جیسی اُن خصوصیات میں سے وصال کی ایک راہ ہے جو ایمان کا ہدف ہوتی ہے۔ وصال کے کچھ آداب ہیں جو ہمیں ایمان کا حکم دینے والی ذات نے کھول کر ہمارے سامنے رکھ دیئے ہیں ۔ جو لوگ وصال کی اِس راہ کو ڈھوند نہیں سکتے اور اس کے لئے لازم آداب کو حاصل نہیں کر سکتے ان کا حقِ تعالیٰ تک پہنچنا نا ممکن ہے۔

* * * * *

نظری لحاظ سے عبادت ایک نہایت یقینی‘ بے حد محفوظ راستہ ہے جس کے ذریعے سب سے بڑی جانی پہچانی حقیقیت تک ‘یعنی انسان کے وجدان میں ”حق ا لیقین“ تک رسائی ممکن ہے۔انسان اِس راہ پرشعور‘ دبدبے اور احترام کے بال وپر لگا کر یقین کی تلاش میں نکلتا ہے۔اِس راہ کی ہر منزل پر وہ ایک مختلف قسم کے وصال سے ہمکنار ہوتا ہے۔

* * * * *

بعض روحیں جو حقیقت کو قبول نہیں کرتیں اوراپنی ساری عمر حقیقت کے نام پر محض فطری مسائل کی کہانیوں میں ہی صَرف کر ڈالتی ہیں وہ اگر اپنی ساری زندگی فصیح ترین زبانوں اور جادو اثر بیانوں کے ما حول میں گزار دیں تو بھی سوئی بھر راستہ طے نہیں کر سکتیں ۔

* * * * *

عبادت‘ نیکی‘ خوبصورتی اور سچائی کے بارے میں انسانی سوچ کو قوت دینے کا ایک بابرکت سر چشمہ ہے۔یہ ایک ایسی خفیہ اکسیر ہے جو بدی کی طرف نفس کے جھکاﺅ کو درست کر کے فرشتوں کی دنیا میں تبدیل کر دیتی ہے۔ وہ روحیں جو دن میں کئی بار ذکروفکر کے ذریعے اِس سر چشمے کی طرف رجوع کرتی ہیں وہ انسان کو ”انسانِ کامل“ بنانے کی راہ اختیار کر چکی ہوتی ہیں ۔اُنہیں کسی حد تک نفس کی سازشوں کے خلاف ایک ڈھال مل چکی ہے جسے وہ صحیح مقام پر لگا چکے ہیں ۔

* * * * *

جو انسان اِس بات کی تحقیق کی راہ اختیار کرتے ہیں کہ جنت میں جانے کا اہل کیسے بنا جا سکتا ہے‘ عبادت اُن کی روح میں پنہاں فرشتوں کی سی قابلیتوں کو اُجاگر کرنے اور اُن کی جسمانی اور حیوانی قابلیتوں کو ربط وضبط تلے لانے کی کاروائیوں سے آگاہ کرتی ہے۔ جس طرح ایسے لوگ موجود ہیں جو کل سے آج تک عبادت کے وسیلے سے فرشتوں کو دور پیچھے چھوڑ چکے ہیں اسی طرح اُن لوگوں کی بھی کوئی کمی نہیں جو عبادت نہ کرنے کے باعث قلابازیاں کھاتے ہو ئے پستی سے بھی گہری پستیوں کی طرف لڑھکتے جا رہے ہیں ۔

* * * * *

سب سے فضیلت والی عبادت وہ ہے جس میں اللہ(جل جلا لہ‘)کو جاننا اللہ سے محبت کرنا‘ اور انسانوں کے لئیے مفیدثابت ہونا شامل ہو ۔بلند چوٹیوں میں اِس سب سے بلند چوٹی پر پہنچنے کے لئے انسان کو ہر کام میں حق تعالیٰ کی خوشنودی کا خیال رکھنا ضروری ہے‘جس کے لئے اُس کے وجدا ن کی سوئی ہر درست بات کی طرف اشارہ کر دیتی ہے۔ دوسرے ایک مومن کے لئیے ضروری ہے کہ وہ”فاِستَقمِ کما اَمرِتو“( یعنی قائم رہو اُس پر جیسے تمہیں حکم دیا گیا ہے) کی روشنی میں سچ کی تلاش میں لگا رہے۔

Pin It
  • Created on .
حقِ اشاعت © 2024 فتح اللہ گولن کی ويب سائٹ. تمام حقوق محفوظ ہیں۔
fgulen.com یہ فتح اللہ گولن. کی سرکاری ويب سائٹ ہے۔